226

عشق تو عشق ہے رکے کیسے ۔ ڈاکٹر یوسف سمرا

تازہ غزل. . . . . یوسف سمرا
عشق تو عشق ہے رکے کیسے۔
زلف سے یار کی بچے کیسے

ڈوب کر گاوں ختم ہے سارا
کوئی نقشہ یہاں بنے کیسے

دور تک ہے نشیب کا پانی۔
آج سورج یہاں چھپے کیسے

بیچ سیلاب خوف کا منظر
دکھ یہ تصویر میں سجے کیسے

موت بچے نگل گئی سارے
بھوک پر بھوک ہے مٹے کیسے
یوسف سمرا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں