59

ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کو کلاسیفائیڈ اشتہارات میں 15فیصد کمیشن دینا نامنظور

اسلام آباد قوی اخبار میڈیا انڈسٹری سے منسلک مرتضی سولنگی صاحب کو بطور وزیر اطلاعات ونشریات کا قلمدان ملنا خوش آئند بات ہے امید ہے کہ وہ پرنٹ میڈیا انڈسٹری کو مضبوط کرنے کے لیے جہدوجہد کریں گے حکومتیں آتی اور جاتی ہیں قانون بنتے ہیں تبدیل ہوتے ہیں لیکن پرنٹ میڈیا انڈسٹری کو مضبوط کرنے کیلئے کوئی حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی ہر طرف مہنگائی کا رونا ہے وہی پر پرنٹ میڈیا کی پرنٹنگ میں استعمال ہونے والے سامان کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہوچکا ہے پرنٹ میڈیا سے وابستہ لوگ جب بھی کوئی نیا وزیر اطلاعات ونشریات،سیکرٹری انفارمیشن ،یا پرنسپل انفارمیشن آفیسر تعینات ہوتا ہے تو اپنی تمام تر امیدیں ان سے منسلک کر لیتے ہیں کہ شاید کوئی پرنٹ میڈیا کی بہتری پر عمل ہو لیکن مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا یہاں پر سابق پرنسپل آفیسر مبشر حسن نے بطور پی آئی او چارج سنبھال تو اخبارات سے منسلک ہر اخبار نویس وہ کام کیا جو کافی ٹائم سے روکے ہوئے تھے جس نے جس کام کی درخواست کی وہ کام پرنسپل آفیسر مبشر حسن اور انکی ٹیم نے فوری کیا لیکن انکی طرف سے15/85کا جو نیا فارمولا لاگو کرنے کی کوشش کی گئ اس کی ہر مقام پر جتنی مذمت کی جائے کم ہے ڈسپلے ایڈز میں تمام چھوٹے بڑے اخبارات 15فیصد کمیشن ایجنسیوں کو فراہم کرتے ہیں وہ ٹھیک ہے کیونکہ اشتہارات کا سائز بڑا ہوتا ہے اس میں سے 15فیصد ایجنسیوں کو دینے میں کسی بھی اخباری مالکان کو کوئی مشکل نہیں اب ٹینڈر نوٹس کلاسیفائیڈ ایڈ میں ایڈورٹائزنگ ایجنسی کو 15فیصد دینا غیر قانونی اور پرنٹ میڈیا کو مکمل دیور سے لگانے کی ناکام کوشش ہے کچھ لوگ جو ایجنسیوں کے حمایتی ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایجنسیاں میڈیا زیادہ کرے گی میرا ان سے یہ سوال ہے کہ ایک ادارے کا پورے سال کے لیے اشتہارات کیلئے 5لاکھ کا بجٹ ہے تو وہ چھ لاکھ کا میڈیا کیسے رلیز کرے گے ایڈورٹائزنگ ایجنسی ٹی وی اور ڈسپلے ایڈ میں کمیشن لے رہی ہیں لیکن کلاسیفائیڈ ایڈ میں 15فیصد کسی صورت نہیں دیا جائے گا
ابھی میڈیا کی کمانڈ پرنسپل آفیسر محمد عاصم کھچی کے سپرد کی گئی ہے جہنوں نے قبل ازیں ڈائریکٹر میڈیا رہتے ہوئے ریجنل اخبارات کےاشتہارات کی بندش کو ختم کروایا تھا اور پرنٹ میڈیا کے دوستوں کو درپیش مسائل کا حل کیا تھا اب تمام اخبارات سے منسلک اخبار نویسوں کی نظریں ان پر لگی ہیں اور امید ظاہر کی جاتی ہے کہ پرنسپل آفیسر عاصم کچھی پرنٹ میڈیا کی بہتری اور کلاسیفائیڈ اشتہارات میں کمیشن کے فارمولے میں رکاوٹ کا کردار ادا کر کے پرنٹ میڈیا کو مضبوط کریں گے کلاسیفائیڈ ایڈ میں ایجنسیوں کی معرفت میڈیا کی فراہمی اور 15فیصد کمیشن کا فیصلہ کس صورت قبول نہیں کیا جائے اخبار نویسوں کا دو ٹوک اعلان یہاں پر اخباری مالکان کو یہ لالی پاپ بھی دیا جارہا ہے کہ گورنمنٹ کے ریٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے گورنمنٹ کے اشتہارات کے ریٹ میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن اشتہارات کے بجٹ میں اضافہ بھی ضروری ہے جہاں پر دن بادن اخبارات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہی پر میڈیا کا فلو بھی کم ہورہا ہے تمام سرکاری اداروں کے اشتہارات کےبجٹ میں اضافہ کیا جائے تاکہ پرنٹ میڈیا جسکی افادیت سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا بہتری کی جانب گامزن ہو سکے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں