29

سپریم کورٹ کا پی آئی اے کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں – سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی

        سپریم کورٹ کا پی آئی اے کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں - سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی

اسلام آباد(6 جولائی قوی اخبار2023) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
قائمہ کمیٹی نے پائلٹ لائسنس کے مسائل کے حل کے لیے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ منظور کرلی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سابق وزیر ہوابازی کی جانب سے ’جعلی پائلٹس‘ کے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پی آئی اے اور ملک کو عالمی سطح پر بڑا دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ایف آئی اے اور عدالت کی مداخلت کے بغیر اس معاملے کو اپنے قواعد کے دائرہ کار میں حل کرے۔
  قائمہ کمیٹی کو گزشتہ دو ماہ میں بلوچستان کے تمام ایئرپورٹس سے منسوخ ہونے والی پروازوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ پی آئی اے حکام نے بتایا کہ اپریل کے مہینے میں 49 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں جبکہ جون میں 9 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔ تاہم حکام نے یقین دلایا تاخیر مالی اور عملے کی مجبوریوں کی وجہ سے ہوئی اور حج آپریشن کی تکمیل کے بعد پروازوں کو معمول پر لایا جائے گا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تجویز دی کہ پی آئی اے پرائیویٹ ایئر لائنز سے روابط کو بہتر کرے تاکہ مسافروں کو سہولیات مہیا کی جا سکیں۔ کمیٹی نے پی آئی اے کو بلوچستان کے لیے قابل عمل فلائٹ پلان تیار کرنے کی سفارش کی اور آئندہ اجلاس میں نجی ایئرلائنز کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر غور کرتے ہوئے جس نے قومی کیریئر کو 205 ہنر مند ملازمین کو بھرتی کرنے کی اجازت دی تھی۔ پی آئی اے حکام نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو ایک سال کے کنٹریکٹ پر کیبن کریو، آئی ٹی پروفیشن اور 80 پائلٹس بھرتی کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ حکام نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ آتا ہے اور اس میں ایسی کوئی قانونی پابندی نہیں ہے جو پائلٹس کو ابتدائی معاہدے کے بعد دوسری ایئرلائنز میں شمولیت سے روک سکے۔ قائمہ کمیٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا پی آئی اے کی انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں اور پی آئی اے کو ہدایت کی کہ عدالتی فیصلے کو آئندہ اجلاس میں کمیٹی اجلاس میں پیش کیا جائے۔
مزید یہ کہ قائمہ کمیٹی نے پی آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی ملازمین کی تفصیلات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ ملازمین کے تجربے اور موجودہ پوسٹنگ کے ساتھ مکمل تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی آئی اے ملازمین کی جعلی ڈگریوں پر تقرری کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ 260 نامزد ملازمین کے خلاف 15 مقدمات میں چالان جمع کرائے گئے ہیں تاہم متاثرہ ملازمین کی خصوصی کمیٹی نے مقدمات واپس لینے کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ جعلی ڈگریوں والے ملازمین کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا اور قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔
سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے استفسار کیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن (PIAC) سے پنشن حاصل کرنے والے فعال پنشنرز کی تعداد اور ملازمین کی بیواؤں کو کتنی پنشن دی جا رہی ہے۔ جس پر پی آئی اے حکام نے بتایا کہ اس وقت 15 ہزار ملازمین پنشن لے رہے ہیں جن میں سے 5 ہزار بیوائیں ہیں جنہیں ہر ماہ 2 سے 3 ہزار پنشن دی جاتی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ بیوہ کی پنشن کو 2 سے بڑھا کر 5 ہزار کیا جائے کیونکہ موجودہ رقم خاندان کے گزارہ کے لیے کافی نہیں ہے۔
اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر عمر فاروق، سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان اور وزارت ہوا بازی، پی آئی اے اور ایف آئی اے کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔
                    ********

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں