اسلام آباد(قوی اخبار)پی ٹی آئی کا 90 دن میں انتخابات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان،پی ڈی ایم نے ملک کو آئینی بحران سے دو چار کر دیا، سینیٹ انتخابات اور صدر مملکت کا انتخاب بھی انتخابات میں تاخیر سے متاثر ہوں گے، پہلے بھی انتخابات میں تاخیر کرنے کیلئے تاخیری حربے استعمال کیے گئے، نگران حکومت آئین سے لاتعلقی کا اظہار نہیں کرسکتی، چیئرمین تحریک انصاف رہا نہیں ہوتے کورکمیٹی امانت میں خیانت نہیں کرے گی، پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کانیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں اعلان،شاہ محمود قریشی کا پارٹی کے لیگل ایڈوائز شعیب شاہین کے ہمراہ این پی سی میںمنعقدہ پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم حکومت نے غفلت سے ملک کو آئینی بحران میں دھکیل دیا، 90 دن میں انتخابات کے تاخیری فیصلے سے ڈیڈ لائن عبور ہوتی دکھائی دے رہی ہے، اگر بر وقت انتخابات نہ ہوئے تو مزید تاخیر ہوگی، اگر انتخابات میں مزید تاخیر ہوئی تو سینیٹ انتخابات متاثرہونگے کیونکہ آدھی سینیٹ کو مارچ میں منتخب ہونا ہے جبکہ نئے صدر کی تعیناتی کے لیے بھی قانونی پیچیدگیاں ہوں گی، دس روز قبل ایک مردم شماری کا نوٹس جاری کیا گیا، 90 دن میں انتخابات کے حوالے سے آئین بڑا واضح ہے اور انتخابات میں 90 دن کی قدغن ہے، اب کہا جا رہا ہے کہ حلقہ بندیاں قانونی نکتہ ہے، سینیٹر علی ظفر 90دن میں انتخابات کے لیے درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائیں گے جبکہ سلمان اکرم راجہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کو چیلنج کرنے سپریم کورٹ جائیں گے،کہ سپریم کورٹ اور بار کے مؤقف میں تمام شعبے اکھٹے نظر آتے ہیں، نگران وزیراعظم نے کہا تھا شفاف انتخابات کرائیں گے کیا ایسے ماحول میں شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں؟ چیف جسٹس پاکستان ازخود نوٹس لیں، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ اگر لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہے تو ایکشن لیں،مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں دو نگران وزرائے اعلیٰ کو شامل کرنا درست نہیں تھا، وکلاء برادری بھی نوے روز میں انتخابات پر متفق ہے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق بھی اس حوالے سے بیان دے چکے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کے موقف میں بھی تضاد ہے، مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے بعد اب ان کے رہنما 90 دنوں میں انتخابات کی بات کر رہے ہیں،جے یو آئی کو 90 دن انتخابات پر واضح مؤقف اپنانا ہو گا، ہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نوے دن میں انتخابات کے بارے میں پیپلز پارٹی سے مشاورت کے لیے معاملہ کور کمیٹی میں لے کر جائیں گے، نوے دنوں میں انتخابات کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت میں کوئی حرج نہیں،ان کا کہنا تھاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ تحریک انصاف بطور پارٹی کشمکش کا شکار ہے، ہماری جماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جگہ کوئی نہیں لے رہا، چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق کسی کو خام خیالی ہے تو وہ دور ہو جائے گی، کیا موجودہ حالات لیول پلینگ فیلڈ ہیں؟ کورکمیٹی مشکل حالات میں کام کررہی ہے، جب تک چیئرمین تحریک انصاف رہا نہیں ہوتے کورکمیٹی امانت میں خیانت نہیں کرے گی، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، کل رات سے عثمان ڈار، ان کے اہل خانہ اور بوڑھی ماں کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا، اس کا کوئی جواز نہیں، رات دو بجے بچیوں کو سڑک پر لاکھڑا کرنا کون سی روایات ہیں؟محسن لغاری کے بچے کو اٹھا لیا گیا اس پر تشدد ہو، عثمان ڈار کے کاروبار کو بھی بند کر دیا گیا ہے اور کاروبار بند کرنے سے ان کے روزگار سے وابستہ ڈھائی ہزار لوگ متاثر ہوئے، میں اس عمل کی مذمت کرتا ہوں، شاہ محمود قریشی نے آسٹریلین ہائی کمشنر سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلین ہائی کمشنر نے ہمیں ناشتے کی دعوت پر بلایا اور وہاں ہم گئے، اس وقت امریکی سفیر کے علاوہ دیگر اہم ممالک کے سفیر بھی موجود تھے، ہم نے الیکشن اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنا موقف ان کے سامنے رکھا تاہم اس ملاقات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی اور سائفر کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
43