اسلام آباد (قوی اخبار) شاہ عبداللطیف بھٹائی کے عرس مبارک کے سلسلے میں “لطیف ڈے” کا اہتمام کیا، جس میں موسیقی اور لوک رقص شامل تھے۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا تقریب کے مہمان خصوصی نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی تھے۔اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی پوری دنیا کے أفاقی شاعر تھے
سندھ ثقافتی ورثے کا حامل خطہ ہے۔ یہ صوفیاء اور اولیاء کی سرزمین ہے جن کا مقامی لوک روایات اور ثقافت پر
بے پناہ اثر ہے۔
شاہ عبداللطیف بھٹائی کو سندھی ادب اور ثقافت کی اہم ترین شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ ایک گہری روحانی شخصیت تھے جنہیں موسیقی، شاعری اور قدرتی دنیا سے گہری محبت تھی۔ شاہ بھٹائی کی شاعری اس کے گہرے روحانی مواد، فطرت سے گہری محبت اور صوفی بزرگوں کے لیے ان کی خصوصی تعظیم کی خصوصیت رکھتی ہے۔ ان کا شعری مجموعہ سندھی تاریخ اور ثقافت کی ایک قابل قدر دستاویز سمجھا جاتا ہے۔درگاہ حضرت قلندر لعل شہباز رحہ کے سجادہ نشین ڈاکٹر سید مہدی رضا شاہ سبزواری نے حضرت شاہ عبدللطیف بھٹائی کی زندگی کی ثاریخ اور شاعری میں پیار محبت یکجہتی کو عام کرنے کا پیغام ملتا ھے أج کے دورمیں ھمیں شاہ صاحب ۔سچل سرمسث ۔ حضرت قلندر لعل شہباز رحہ جیسی عظیم ھستیوں کے دن منا کر ان کے فقر کو أگے بڑھا رھے ھیں ۔
ایوب جمالی، ڈائریکٹر جنرل پی این سی اے نے کہا کہ شاہ عبداللطیف سوشل اینڈ کلچرل ایسوسی ایشن SASCA کا پی این سی اے کے ساتھ ثقریب منعقدکرنے سے لوگوں میں اجھا تاثر قائم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید اس طرح کی تقریبات کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس طرح کی تقریبات برصغیر کے روایتی میوزیکل ورثے کے اظہار کے ذریعے امن، محبت اور ہم آہنگی کے پیغام کو بھی فروغ دیتی ہیں۔تقریب سے پروفیسرجاوید اقبال مغل۔ ڈاکٹر سعدیہ کمال۔ماہین ملک۔ریما شوکت ۔شاہ محمد۔ محبوب راجپر نےمقاالات پڑھے موسیقی میں سمیرا الطاف۔صوبیہ ملک۔فقیر واحد بخش عرف علن فقیر جونیئر ۔ساجد فقیر۔عون غلام علی اور سرشار پیارا جبکہ کمپیرنگ کے فرائض کومل بٹ اور زاہد حسین جتوئی نے سرانجام دیے۔
97