48

قادیانی مذہب چھوڑنا جرم بن گیا، حساس ادارے کا اعلیٰ آفیسر سگے بھائی کی جان کے درپے

قادیانی مذہب چھوڑنا جرم بن گیا، حساس ادارے کا اعلیٰ آفیسر سگے بھائی کی جان کے درپے

ہم 98ء سے فضائیہ کالونی راولپنڈی میں مقیم ہیں۔ دو بھائی ہیں۔ والد انتقال کرچکے ہیں جبکہ والدہ حیات ہیں، متاثرہ شہری عمر اکرام

چھوٹا بھائی ڈاکٹر فاروق اکرام اور والدہ قادیانی ہیں، میں نے قادیانی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا تو یہ خونی رشتے خلاف ہوگئے، عمر اکرام

کروڑوں روپے مالیتی وراثتی بنگلے پر بھائی نے قبضہ کرلیا، کیس جیتنے کے باجود مجھے بیدخل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، متاثرہ شہری

مشکوک افراد گھر پر آکر اغواء کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں،چیف جسٹس، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی تحفظ فراہم کرے، عمر اکرام

راولپنڈی(کرائم رپورٹر)تھانہ ائیرپورٹ کے علاقہ فضائیہ کالونی راولپنڈی میں قادیانی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنے والے شہری کو اس کے قادیانی سگے چھوٹے بھائی حساس ادارے کے اعلیٰ آفیسر نے زندگی تنگ کر دی۔ بااثر ڈاکٹر نے مرحوم والد کی کروڑوں روپے مالیتی وراثتی بنگلے پر قبضہ کرکے اپنے سگے بھائی کو زبردستی بنگلے سے بیدخل کرنے کے لئے مشکوک افراد سے سنگین نتائج کی دھمکیاں دلانا شروع کر دیں۔ متاثرہ خاندان نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے اور تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فضائیہ کالونی راولپنڈی کے رہائشی محمد عمر اکرام نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ویڈیو بیان دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 98ء سے ہم فضائیہ کالونی راولپنڈی میں مقیم ہیں۔ ہم دو بھائی ہیں۔ والد انتقال کرچکے ہیں جبکہ والدہ حیات ہیں۔ فضائیہ کالونی کے جس بنگلے میں ہم رہتے ہیں وہ میرے والد مرحوم نے بنایا تھا۔ والد کی وفات کے بعد یہ وراثتی بنگلہ میری والدہ کے نام ٹرانسفر ہوا۔ بعد میں ہمارے آپس میں کچھ گھریلو مسائل شروع ہوگئے۔جس کی بنیادی وجہ میرا قادیانی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرنا ہے۔ میری والدہ اور میرا سگا چھوٹا بھائی ڈاکٹر فاروق اکرام جوکہ سی ایم ایچ راولپنڈی میں چائلڈ اسپیشلسٹ ہیں قادیانی ہیں جبکہ میں نے 2005ء میں قادیانی مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرلیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے مجھے گھر سے نکالنے کی دھمکیاں دینی شروع کر دی۔ مجھے گھر خالی کرنے لئے نوٹسز بھجوانے شروع کر دئیے۔ پولیس کے ذریعے سے بھی مجھے دھمکیاں ملتی رہیں۔ جس پر میں نے عدالت سے رجوع کیا اور کیس دائر کیا۔ تقریباً بارہ سال کیس چلتا رہا اور بالآخر چند روز قبل عدالت نے میرے حق میں فیصلہ دے دیا۔ میرے چھوٹے بھائی کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن بھی خارج ہوچکی ہے۔ اب وہ میرے، میری بیوی اور بچے کے جان کے درپے ہیں۔ اپنی وردی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مجھے ہر دوسرے روز کسی نہ کسی کے ذریعے دھمکیاں دے ریا ہے۔ کچھ لوگ سادہ کپڑوں میں گھر پر آتے ہیں۔ یہ مشکوک لوگ مختلف اداروں کا حوالہ دیتے ہیں لیکن اپنی صحیح شناخت نہیں کراتے۔ یہ مشکوک لوگ گھر خالی نہ کرانے کی صورت میں مجھے اور میرے بچوں کو اغواء کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ہم لوگ بہت خوفزدہ ہیں۔ ہماری چیف جسٹس آف پاکستان ، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے اپیل ہے کہ ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے۔دوسری جانب ڈاکٹر فاروق اکرام نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہاکہ میرا بھائی سراسر جھوٹ بول رہا ہے۔ الحمدللہ میں نے 2005ء میں اسلام قبول کیا۔ والد کی وفات کے بعد یہ مکان میری والدہ کے نام ٹرانسفر ہوا۔ میرے بھائی اور والدہ کی مرضی سے مکان میرے نام کروایا گیا۔ عمر اکرام دو پلاٹس بیچ کر کھا چکا ہے۔ میری عدم پیروی پر عدالت نے یہ طرفہ ڈگری جاری کر دی تھی جسے میں نے عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے اور عدالت نے بھی ڈگری معطل کر دی ہے۔ میرے بھائی عمر اکرام کا والدہ کے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں تھا۔ جس پر اس کے خلاف متعلقہ تھانے میں درخواست بھی دے رکھی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں