121

تھانہ نیلورپولیس سےملزم کافرار ہونا معمہ بن گئی، ورثاء دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

تھانہ نیلور سےملزم کی حوالات سے فرار ہونا معمہ بن گئی، ورثاء دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

پولیس عدالت کے حکم کے باوجود تعاون کرنے سے گریزاں ہے، والدہ اور بیوی کی دہائی
اسلام آباد( قوی اخبار) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ نیلور سے ملزم کی حوالات سے نکال کر اسلحہ کی برآمدگی کیلیے لیکر جانے پر فرار ہونامعمہ بن گئی،ملزم کو پولیس کے مطابق فرار ہوئے ایک ماہ گزرنے کے باوجودورثاء دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور،پولیس عدالت کے حکم کے باوجود تعاون کرنے سے گریزاں ہے، ورثاء کی دوہائی،تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نواحی علاقے تمیر کی رہائشی بیوہ خاتون تعظیم اختر نے اپنی بہو تہمینہ شاہین اور پوتیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تھانہ نیلور کے ایس ایچ او قاسم ضیاء نےدشمنوں کی ساتھ ملی بھگت سے انکےبیٹے ناصر مصطفےٰ عرف ٹھپرو کوحوالات سے غائب کر دیا ہے،عدالت کے حکم کے باوجود پولیس ہم سے کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کر رہی اور نہ ہی ناصر مصطفےٰ کے بارے میں کوئی بھی معلومات فراہم کر رہی ہےحالانکہ عدالت نے ایس ایچ او کو کراس ورژن ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دیا ہے مگر ایس ایچ او جان بوجھ کر کراس ورژن ایف آئی آر درج کرنے سے گریزاں ہے،وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اور وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل ہے کہ وہ انکے بیٹے کو بازیاب کروائیں کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ پولیس انکےبیٹے کو پولیس مقابلے میں مار دے گی، اپنی بہو تہمینہ شاہین اورپوتیوں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے تعظیم اخترکا مزید کہنا تھا کہ انکےبیٹے ناصر مصطفےٰ جو کہ لاہور کے ایک نفسیاتی ہسپتال سے 23 دسمبر 2023ء کو تھانہ نیلورکے ایس ایچ او قاسم ضیاء نےدفعہ 324کے مقدمے میںگرفتار کرکے حولات میں بند کر دیا اور عدالت کی طرف سے بارہ دن کا ریمانڈ حاصل کیا، 5 جنوری کو رات ہم ناصر مصطفےٰکو کھانا دیکر آئے تاہم جب صبح ناشتہ لیکر تھانے میں پہنچے تو پتہ چلا کہ ناصر مصطفےٰ حوالات میں موجود نہیں ہے پتہ کرنے پرپولیس سے معلوم ہوا کہ رات کو ڈیڑھ بجے ایس ایچ او قاسم ضیاء کی سربراہی میں پولیس ٹیم اسے برآمدگی کیلئے لیکر جا رہی تھی کہ وہ پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا ہے،حالانکہ پولیس پہلے ہی اس سے اسلحہ برآمد کر چکی تھی ، پولیس نے ریمانڈ ختم ہونے پر صبح انکےبیٹے کو عدالت میں پیش کرنا تھا مگر پولیس نے مخالفین کیساتھ ملکر انکےبیٹے ناصر مصطفےٰ عرف ٹھپرو کو ارادہ قتل کی نیت سے غائب کر دیا ہے لہذاٰ انہیں خطرہ ہے کہ انکےبیٹے کو پولیس مقابلہ بنا کر قتل کر دیا جائےگا، ہم پچھلےتقریبا” ایک ماہ سے تھانوں اور کچہریوں کے دھکے کھا رہے ہیں مگر کہیں بھی ہماری شنوائی نہیں ہو رہی ہے،عدالت کے حکم کے باوجودپولیس ہم سے کسی بھی قسم کا تعاون کر رہی اور نہ ہی ناصر مصطفےٰ کے بارے میں کوئی بھی معلومات فراہم کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ غریب لوگ ہیں اور نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں دو پریس کانفرنسز اور ایس پی بنی گالہ کے آفس کے باہر احتجاج کر چکے ہیں مگر ابھی تک اسکا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اور ابھی تک انکے بیٹے کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے کہ وہ کہاں پر ہے لہذا ٰ ہماری وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ سے اپیل ہے کہ انکے شوہر کو بازیاب کروایا جائے اور انہیں اور انکے بچوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ، ناصر مصطفےٰ کے ورثاء نے بعد ازاں پریس کلب کے باہر پولیس اور انتظامیہ کی عدم تعاون پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ،مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر ناصر مصطفےٰ کی جلد از جلد بازیابی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں