65

2024 میں پاکستان کی ساتویں زراعت شماری کے انعقاد کے لئے مربوط ڈیجیٹل شمار کا نقطہ نظر اپنایا جائے گا۔

اسلام آباد قوی اخبار
2024 میں پاکستان کی ساتویں زراعت شماری کے انعقاد کے لئے مربوط ڈیجیٹل شمار کا نقطہ نظر اپنایا جائے گا۔ فیلڈ آپریشن ستمبر-اکتوبر 2024 میں کیا جائے گا۔
• پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) نے اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (یو این ایف اے او) کی گائیڈ لائنز کے تحت بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق ساتویں زراعت شماری کے طور پر لائیو سٹاک ، زرعی مشینری اور زراعت شماریوں کو یکجا کر دیا ہے۔
• ملک بھر میں بڑی ہولڈنگز (این سی ایچ) کے شمار کے لئے پروسیس ری انجینئرنگ (Process re- engineering)حکمت عملی کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
• پالیسی سازی کے لئے قابل اعتماد اعداد و شمار کی فراہمی کے لئے ساتویں زراعت شماری میں انسانی اور مالی وسائل کے موثر انتظام کو یقینی بنایا گیا ہے۔
• پی بی ایس نے فیلڈ آپریشنز کے ہموار نفاذ اور انتظام کے لئے 157 مردم شماری سپورٹ سینٹرز قائم کیے ہیں۔
• صوبائی اسٹیک ہولڈرز یعنی بورڈ آف ریونیو، زرعی (توسیع)، لائیو سٹاک، خیبر پختون خواہ ادارۂ شماریات اور کراپ رپورٹنگ سروسز، فیلڈ آپریشن کی مانیٹرنگ میں معاونت کریں گے۔
• ساتویں زراعت شماری کے لئے 650 ملین روپے کے بجٹ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
پاکستان ادارۂ شماریات(پی بی ایس) نے ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں بہترین بین الاقوامی طریقوں اور یو این ایف اے او (UNFAO)کے رہنما اصولوں کے مطابق زرعی وسائل ، لائیو سٹاک اور مشینری کا مربوط ڈیجیٹل شمار کیا جائے گا ۔ ساتویں زراعت شماری ملک کی 241 ملین سے زائد آبادی کی خوراک اور فائبر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے پالیسی سازی کے لئے اعداد و شمار فراہم کرے گی۔وسیع تر شمولیت اور قبولیت کے لئے پی بی ایس نے پارٹنر تنظیموں اور صوبائی اسٹیک ہولڈرز جیسے بورڈ آف ریونیو، زرعی (توسیع)، لائیو سٹاک، صوبائی ادارہ شماریات، کراپ رپورٹنگ سروسز وغیرہ کے ساتھ روابط کا آغاز کیا۔اسٹیک ہولڈرز کی شرکت سے متنوع نقطہ نظر، ضروریات کی نشاندہی اور اس کے مطابق قابل اعتماد اعداد و شمار کی فراہمی اور زراعت شماری کے فیلڈ آپریشن کے دوران کسی بھی ممکنہ تکلیف اور مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔
اس عمل کا آغاز 20 دسمبر 2023 کو پی بی ایس ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں تمام صوبائی فوکل پرسنز (SMBRs)کے اجلاس سے ہوا۔ صوبائی اجلاسوں کا یہ سلسلہ شروع ہونے کے بعد پہلا صوبائی اجلاس یکم فروری 2024ء کو صوبائی مردم شماری رابطہ مرکز (پی 3 سی) ، پی بی ایس، کراچی میں صوبہ سندھ کے لئے اوردوسرا صوبائی اجلاس 15 فروری 2024 ء کو پی 3سی، پی بی ایس، صوبائی دفتر، لاہور، پنجاب میں منعقد ہواجبکہ تیسرا اجلاس 21 فروری 2024ء کو ، پشاور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ممبر (ایس ایس/آر ایم) محمد سرور گوندل، پی بی ایس ہیڈکوارٹرز اسلام آباد،پشاور کے سینئر افسران اور خیبر پختون خواہ کے صوبائی محکموں کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے اور جی ڈی پی (GDP)میں زراعت کا حصہ 23 فیصد ہے اور یہ 37 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔ زراعت میں لائیو سٹاک کا حصہ 64 فیصد ہے جبکہ آزادانہ طور پر لائیو سٹاک جی ڈی پی میں 14 فیصد حصہ ڈال رہا ہے۔ لہذا ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کے لئے زراعت کے شعبے کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کی ضرورت ہے جبکہ زراعت شماری 2024 اس سلسلے میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔انہوں نے ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشن کی کامیاب تکمیل کیلئے صوبائی اسٹیک ہولڈرز کی شرکت اور تعاون پر زور دیا۔
ممبر (سپورٹ سروسز/آئی ٹی) محمد سرور گوندل نے طریقہ کار، فیلڈ آپریشن پلان، میڈیا حکمت عملی اور بجٹ کی ضروریات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یو این ایف اے او (UNFAO)کے مجوزہ طریقوں کے مطابق اس زراعت شماری میں زراعت کے تینوں پہلوؤں جس میں فصلیں،لائیو سٹاک اور زرعی مشینری شامل ہیں ،کا احاطہ کیا جائے گا انہوں نے ستمبر تا اکتوبر 2024ء کے دوران فیلڈ آپریشن کا شیڈول بھی پیش کیا۔ یہ پاکستان میں دستیاب وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ذریعے اعداد و شمار جمع کرنے کے لئے زراعت کے شعبے میں پہلی مربوط ڈیجیٹل مشق ہوگی ۔ ڈیجیٹل پہلوؤں جیسے ٹیبلٹ پر مبنی ڈیٹا جمع کرنا، موزا/ بلاکس کے ڈیجیٹل نقشوں کا استعمال ، ایس ایم ایس گیٹ وے ، اورکال سینٹر کی تفصیل سے وضاحت کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ہموار اور موثر فیلڈ آپریشنز کے لئے شکایات کے حل کے انتظام اور معلومات کی فراہمی کے لئے مختلف ورکنگ گروپس تشکیل دیئے گئے ہیں۔ مزید برآں ہر ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس 157 سینسس سپورٹ سینٹرز (سی ایس سی) قائم کیے گئے ہیں۔ پی بی ایس کی جانب سے تکنیکی رہنمائی، سہولت اور آپریشنل مینجمنٹ کے لئے ہر سی ایس سی میں ڈویژنل اور ضلعی سینسس کوآرڈینیٹرز پہلے ہی تعینات کیے جاچکے ہیں۔ اسی طرح ملٹی میڈیا، انٹرنیٹ، ساؤنڈ سسٹم، لیپ ٹاپ، پرنٹرز کی سہولیات سے آراستہ 157 تربیتی مقامات کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ تصورات کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے ماہر ٹرینرز کے ذریعہ انٹرایکٹو ویڈیوز / آڈیوز کے ساتھ آئی سی ٹی مواد کا استعمال کرتے ہوئے تربیت فراہم کی جائے گی۔ پی بی ایس نے ملک بھر میں بگ ہولڈنگز (این سی ایچ) کی گنتی کے لئے پروسیس ری انجینئرنگ کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
صوبائی اسٹیک ہولڈرز نے ان کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس قومی ٹاسک کی تکمیل سے پی بی ایس ملک کی 241 ملین سے زائد آبادی کی خوراک اور فائبر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے باخبر پالیسی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کے لئے بروقت درست اور متعلقہ اعداد و شمار فراہم کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں