اسلام آباد: (قوی اخبار)چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی ہدایت پر اسلام آباد شہر میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے واٹر مینجمنٹ ونگ کی جانب سے متعدد منصوبوں پر تیزی سے کام جاری ہے تاکہ شہریوں کو بلا تعطل پانی فراہم کیا جاسکے اور ان کو کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے.اس سلسلے میں چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی ہدایت پر واٹر مینجمنٹ ونگ کی جانب سے سملی واٹر فلٹریشن پلانٹ اور مین کنڈیشن لائن میں پرانے اور بوسیدہ پائپوں کی تبدیلی سمیت تمام مرمتی کام اور لیکجز جیسی شکایات کو مکمل طور پر حل کرلیا گیا ہے. واضح رہے واٹر سپلائی ونگ کے بروقت اقدام سے یومیہ 8 لاکھ گلین پانی کی نہ صرف بچت ہوئی ہے بلکہ مزکورہ پائپ لائنوں میں پانی کے پریشر میں اضافہ ہوا ہے. اسی طرح سیکٹر G-7/3 میں بھی پانی کی سپلائی لائنوں میں لیکجز جیسی شکایات کو دور کردیا گیا ہے.واضح رہے مون سون میں مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کے باعث خانپور ڈیم سمیت دیگر ڈیمز میں پانی کی سطح انتہائی کم ہوگئی ہے اسلئے موسم گرما کی آمد سے قبل شعبہ واٹر سپلائی پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے دن رات مصروف عمل ہے تاکہ شہریوں کو مناسب مقدار میں پانی کی سپلائی ملتی رہے.مزید برآں شعبہ واٹر سپلائی کی جانب سے سیکٹر F-10، F-11، G-10، G-11 میں 4 نئے ٹیوب ویلز کی تنصیب کا عمل بھی جلد ہی شروع کردیا جائے گا تاکہ خانپور ڈیم میں پانی کے ذخائر کم ہونے کی صورت میں پانی کی کمی کو ٹیوب ویلز سے پورا کیا جاسکے. اس ضمن میں ٹینڈر اخبارات میں شائع کردئیے گئے ہیں تاکہ موسم گرما کی آمد سے قبل ہی پانی کی کمی پر قابو پایا جاسکے.
علاوہ ازیں 60 کڑور روپے کی لاگت سے مین کنڈیشن لائنز سمیت دیگر واٹر نیٹ ورکس میں پانی کی لیکجز کو ختم کرنے کے لئے بھی جلد ہی کام کا آغاز کردیا جائے گا تاکہ ذیادہ سے ذیادہ پانی کی بچت کو ممکن بنایا جاسکے.اسی طرح موجودہ صورتحال کے پیش نظر شعبہ واٹر سپلائی کی جانب سے واٹر ٹینکر سروس کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے. شہریوں کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے واٹر سپلائی ونگ کیجانب سے ہیلپ لائن نمبر 9202218 بھی جاری کردیا گیا ہے. اسی طرح شہری واٹس نمبر 0335775444 پر اپنی شکایات کا اندارج بھی کرواسکتے ہیں. واضح رہے موصول ہونے والی شکایات کے بروقت ازالے کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا.
واٹر سپلائی ونگ کی جانب سے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پانی کے استعمال میں احتیاط برتیں تاکہ زیادہ سے زیادہ پانی استعمال میں لایا جاسکے. اسی طرح پانی ضائع کرنے والے افراد کے خلاف بھی سخت کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں تاکہ پانی ذخائر کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جاسکے.
66