ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخآری کی انوکھی منطق ,ناقص کارکردگی پر گزشتہ روز ایس ایچ او لوہی بھیر سید عاصم غفار کو تھانہ لوہی بھیر سے معطل کیاگیاجوبیس گھنٹوں کے اندر ناقص کارکردگی بہترین کارکردگی میں تبدیل ہوگئی اور عاصم غفار ایس ایچ او ہمک تعینات محکمہ میں قیاس آرائیاں شروع وفاقی وزیر داخلہ ،سیکرٹری داخلہ نوٹس لیں اور ایک مرتبہ ایک تھانہ سے معطل کر کے دوسرے تھانہ میں ایس ایچ او لگانے کی کوئی پالیسی بنائیں اسلام آباد( اسد محمود چوہدری )گزشتہ روز ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخآری کے زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں ناقص کارکردگی کی بنیاد پر انسپکٹر ایس ایچ او سہالہ ،سب انسپکٹر ایس ای ایچ او آبپارہ کو نوکری سے برخاست کیا گیا اور 7ایس ایچ اوز کو معطل کر کے کلوز ون فائیو کیا گیا اور باقاعدہ پریس رلیز جاری کی گئی کے بہترین کارکردگی کے حامل افسران ہی میری ٹیم کا حصہ ہونگے ساتھ ہی ایس ایچ او لگنے کے خواہشمند افسران کو دفتر انٹرویو کے لیے طلب کیا اور انٹرویو کے بعد چھ تھانوں میں نئے ایس ایچ اوز تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جاری نوٹیفکیشن میں تھانہ لوہی بھیر اور ہمک میں ایس ایچ اوز کی ان اڈروں میں تعیناتی نہ ہوئی بعدا ازاں ملک آصف کو ایس ایچ او لوہی بھیر تعینات کیا گیا اور گزشتہ روز ناقص کارکردگی پر معطل ہونے والے سب انسپکٹر سید عاصم غفار کو ایس ایچ او ہمک تعینات کردیا گیا جوبیس گھنٹوں میں نامعلوم وجوہات کی بنیاد پرڈی آئی جی آپریشنز اپنے جاری احکامات پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو گئے اور ناقص کارکردگی کو اچھی کارکردگی میں تبدیل ہوئی اورعاصم غفار کو ایس ایچ او ہمک تعینات کردیا گیا ڈی آئی جی آپریشنز کی اس انوکھی منطق نے دیگر ایس ایچ او کو پریشان کردیا جبکہ یہ بات بھی واضح ہے کہ ڈی آئی جی آپریشنز کی طرف سے باقاعدہ وائرلیس میسج کیا گیا تھا کہ اگر کسی پولیس افسر نے ایس ایچ او کی تعیناتی کیلئے سفارش کروائی تو اس کیخلاف کارروائی کی جائے لیکن ڈی آئی جی آپریشنز کی ڈبل پالیسی سے محکمہ پولیس میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں جبکہ دیگر پولیس افسران نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ ہمارا کیا قصور ہے کہ ہمیں اتنی سخت سزا دی گئی ڈی آئی جی آپریشنز اپنے احکامات پر اس طرح نظر ثانی کریں جیسے عاصم غفار کو ایس ایچ او لگانے میں کی ہےاگراس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس یا کوئی پولیس آفیسر موقف دیں تو اس کو بھی خبر کا حصہ بنایا جائے گا خبر کا مقصد کردار کشی نہیں بلکہ ڈبل پالیسی کی نشاندھی کرنا ہے جس سے دیگر پولیس افسران کو مورال ڈون ہورہا ہے
145