129

مزدوری کیلئے نکلنے والاکوہاٹ کا27سالہ نوجوان سیدکوثر عباس دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا

مزدوری کیلئے نکلنے والاکوہاٹ کا27سالہ نوجوان سیدکوثر عباس دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا
مقتول کے لواحقین کا ارباب اختیار سےانصاف اور تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد(قوی اخبار)کوہاٹ کے نواحی علاقے میٹھاخان سے تعلق رکھنے والا 27 سالہ نوجوان سیدکوثر عباس جو گھر سے مزدوری کے غرض سے نکلا ، مگر والدین کا سہارا بننے کے بجائے کفن میں لپٹی نوجوان کی میت واپس آئی، راولپنڈی پولیس کامجرم مصدق گرفتاری کے بعد بڑے انکشافات، چند سہولت کار سمیت والد امیر جان اور بھائی حسن جان قتل میں ملوث پائے گئے، ملزمان کا سیاسی اثر و رسوخ کےذریعے پولیس پر دباؤ اور رشوت دینے کی کوششیں،ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائےمقتول کے لواحقین کا مطالبہ،کوہاٹ کے رہائشی سیدمحمدنصیر نےوفاقی وزیر داخلہ ،آئی جی پنجاب، ڈی پی او ، سی پی او راولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے بیٹےسید کوثر عباس قتل ایف ائی ار 22/1181 میں نامزد ملزمان اور انکے سہولت کاروں کو گرفتار کرکےنشان عبرت بنایا جائے اور ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے، ملزمان ہماری فیملی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ جن سے ہمیں شدید جانی خطرات لاحق ہیں، میڈیا سے بات کرتے ہوئے مقتول کےوالد کا کہنا تھا کہ انکے بیٹے کو12 ستمبر 2022ء کو ذاتی عداوت کے باعث ملزم مصدق ولد امیر جان نے اپنے باپ امیر جان اور بھائی حسن جان کی ایماء پر قتل کر دیا تھا جو کہ راولپنڈی میں اپنی ٹکسی پرمزدوری کرتا تھا،پولیس نے قتل کے ایک مرکزی ملزم مصدق ولد امیر جان کو پشاور ایئرپورٹ سے بیرون ملک فرار ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں دو نامزد ملزمان ابھی بھی آزاد پھر رہے ہیں،جن میں امیر جان اور حسن جان شامل ہیں کیونکہ علاقے کی چند سیاسی شخصیات ملزمان کی پشت پناہی اور سہولت کاری کررہی ہیں،گرفتار ملزم مصدق نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا ہے اور اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ اس نے سید کوثر عباس کو اپنے والد امیر جان اور یو اے ای میں مقیم اپنے بھائی حسن جان کی ایماء پر قتل کیا ہے کیونکہ پہلے مقتول سید کوثر عباس اور ملزم حسن جان یو اے ای میں مشترکہ کاروبار کرتے تھے مگر بعد میں باہمی اختلافات اور رشتے کے تنازعہ کے باعث سید کوثر عباس نے ملزم حسن جان کے ساتھ کاروبار ختم کر کے پاکستان واپس آ گیا تھا جس کا ملزم کو شدید رنج تھااور وہ اسے کئی بار اسکا خمیازہ اٹھانے کی دھمکیاں دے چکا تھا،جس پر قاتل مصدق نے اپنے بھائی حسن جان اور والد امیر جان کے ساتھ باہمی مشورے سے سید کوثر عباس کو دھوکے سے ٹیکسلا بلوا کر قتل کر دیا اور اسکے زیر استعمال موبائل فون لے کر موقع واردات سے فرار ہو گئے،پولیس نے ایک ملزم مصدق کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ باقی دو ملزمان ابھی بھی پولیس کی گرفت سے آزاد اورمتاثرہ خاندان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، سید محمد نصیر نےوفاقی وزیر داخلہ ،آئی جی پنجاب، ڈی پی او ، سی پی او راولپنڈی سے مطالبہ کیا کہ انکے بے گناہ بیٹے سید کوثر عباس کے قاتلوں اورسیاسی اثر و رسوخ رکھنے والےانکے سہولت کاروں کو گرفتار کرکےنشان عبرت بنایا جائے اور ملزمان کے قبضے میں مقتول کے موبائل فون کو بھی برآمد کروا کر اسکا فرانزک کروایا جائے تاکہ مزید حقائق سامنے آ سکیں اور ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں